نقطہ نظر ہملٹن کہاں ہے؟ لاڑی بندر آج بھی اسے یاد کرتا ہے... ’1555ء میں پرتگالی لوٹ مار کرتے نظر آئے لیکن کچھ ہی برسوں بعد وہ لاڑی بندر میں اچھے بیوپاریوں کی طرح مضبوط نظر آتے ہیں‘
نقطہ نظر رچرڈ برٹن: سندھ میں ایک بے چین روح ہم مسٹر رچرڈ ایف برٹن کو عالم ارواح سے الوداع اور شکریہ ادا بھی کرتے ہیں کہ اس قدر اہم اور حقیقی معلومات ہم تک پہنچائی۔
نقطہ نظر ہاجرہ: جسے آخری دم تک جھیل کی بربادی کا دکھ رہا ’میرے بابا، میری ماں اور میرے میاں خوش نصیب تھے کہ وہ نریڑی کی خوبصورتی میں یہ جہان چھوڑ گئے۔ میں اتنی خوش نصیب نہیں ہوں
نقطہ نظر ابن بطوطہ: سرسبز اور خوشحال سندھ میں ابن بطوطہ سندھ سے واپسی میں سہون نہیں گیا تھا مگر سہون ابن بطوطہ کو نہیں بھول پایا اور اسے 8 سال بعد دوبارہ بلوا لیا۔
نقطہ نظر اورنگزیب کو سرمد کاشانی پر غصہ کیوں تھا؟ سرمد پر دربارِ عالمگیری میں عائد کی گئی فردِ جرم میں ایک جرم اس کی بے لباسی بھی تھی۔ لیکن یہ سب صرف بہانے تھے۔
نقطہ نظر یہ درگاہ شیخ بھرکیو کی ہے یا پھر راجہ ویر کی؟ میں جب درگاہ کے اندر داخل ہوا تو وہی ٹھنڈک مجھ پر برف کے ان دیکھے گالوں کی طرح برس بڑی جو ان درگاہوں کا خاصہ ہے۔
نقطہ نظر تھر میں سبز کھیتوں کی ناکام تلاش تھر کے ریت کے ٹیلوں میں یقیناً ایک سحر بستا ہے جس کی جڑیں ہماری روح کی گہرائیوں میں پنپتی ہیں۔
نقطہ نظر صدیوں سے آباد سندھ کا بہمن آباد، جو اب آباد نہیں یہ وہ علاقہ ہے جو آج سےکئی صدیوں پہلے دریائے سندھ اور نارو کی گزرگاہ رہا ہےاور ماضی میں یہاں پانی کی فراوانی کمال کی تھی
نقطہ نظر گھر کی چکی کوئی نہ پوجے، جس کا پیسا کھائے اس دور کو گزرے 40 برس بھی نہیں ہوئے ہوں گے کہ جب گاؤں میں اکثر ہر گھر کے اندر ایک کونے میں ہتھ چکی (جنڈ) نصب ہوتی۔
نقطہ نظر ڈیلٹا کی اُجڑتی ہوئی حیات یقیناً ترقی ضروری ہے لیکن ڈر ہےکہ اس چکر میں ہم اس جنت جیسی زمین کو دوزخ میں تبدیل نہ کردیں جہاں سے واپسی ممکن نہیں ہوتی
نقطہ نظر دارا شِکُوہ، آگرہ کے محلات سے سندھ کے ویرانوں تک دارا جب لاہور میں تھا تو اُس کو کابل جانے کی صلاح دی گئی تھی مگر مشورے کے اُلٹ کرنا دارا شکوہ کی طبیعت میں تھا۔
نقطہ نظر انگریزوں سے پہلے پرتگالیوں کے ظلم کی داستان راجہ نے بات چیت کے لیے پجاری کو واسکوڈے گاما کے پاس بھیجا تو اس نے پجاری کے ہونٹ اور کان کاٹ کر کسی جانور کے سی دیے۔
نقطہ نظر مرزا باقی بیگ، جن کے مخالفین نے بھی ان کی تعریف کی مرزا باقی کا کمال یہ تھا کہ اچھے دنوں میں انہوں نے اَپنے ساتھیوں کو خود سے کبھی جدا نہیں کیا۔
نقطہ نظر لُطف اللہ، ٹھگ اور سندھ کا ساحل ٹھگوں کی اپنی ایک الگ اور پراسرار دنیا تھی، اکثر رات کو وہ مسافروں کے گلے میں رومال کا پھندا ڈال کر مارتے اور لوٹا کرتے۔
نقطہ نظر سندھ کی قدیم درگاہ اور سکندراعظم کا جزیرہ یہ کہانی آپ کو ایک عام سی کہانی لگ سکتی ہے مگر یہ کہانی اپنے اندر میں 22 صدیوں کی ایک قدیم تاریخی حقیقت چُھپائے ہوئے ہے۔
نقطہ نظر مکلی کے خاموش ٹھنڈے قبرستان میں دور دور تک سنائی دیتی کہانیاں مکلی کی قبروں میں دفن ہزاروں دُکھوں اور افسانوں کو اگر میں تحریر کے دائرے میں لانے کی کوشش کروں تو ایک زمانہ چاہیے۔
نقطہ نظر اَن دیکھے رشتوں، محبتوں اور پیار کے امین یہ ’خوبصورت میلے‘ میلوں سے خریدار کا فائدہ یہ کہ اسکے سامنے وسیع بازار ہوتا جبکہ بیچنے والوں کو بھی مخصوص مارکیٹ کی لکیر کاسامنا نہیں ہوتا
نقطہ نظر چوکنڈی قبرستان: شہرِ خموشاں بھی اور دیارِ فن بھی چوکنڈی قبرستان کی قبروں پر بُدھ اور جین مت کی نشانیاں بھی کندہ ہیں،اصل میں یہ نشانیاں وادئ سندھ کی تہذیب کی باقیات ہیں.
نقطہ نظر ٹنڈو فضل، جہاں کبھی علم کا فضل برستا تھا 1988 میں جب میں یہاں پہلی بار آیا تھا تب مسجد کے مغرب میں بھی اس بستی کے آثار موجود تھے مگر اب وہاں گنے کے کھیت ہیں.
نقطہ نظر کراچی کا مضافاتی قلعہ رتوکوٹ، جو ڈوبنے کے قریب ہے ایک بد نصیب قلعے کی کہانی جہاں بے پناہ خون ریزی ہوئی۔